موجودہ حالات کا ذمہ دار کون حکومت یا ہم؟؟۔
موجودہ حالات کا ذمہ دار کون حکومت یا ہم؟؟۔
اگر آج ملک عظیم پر ایک سرسری نگاہ ڈالی جائے تو موجودہ تمام حالات کا زمہ دار کون ہے؟سب ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھانے میں مصروف ہیں۔کوئی اپنی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں۔
سب کا بس یہی کام رہ گیا ہے کہ ایک دوسرے پر الزام کشی کردو اور خود مسئلے سے دست بردار ہوجاؤ۔ ہر الزام
حکومت،کرپشن،مہنگائی اور شیطان پر مسلط کردیا جاتا ہے۔مجھے سمجھ میں یہ بات نہیں
آتی کہ ایک عقل و شعور رکھنے والا انسان اپنی ذمہ داری کو کیسے سمجھ نہیں پاتا۔
میرے کئی سوال ہیں۔جن کے جواب مجھے آج تک نہیں ملے اور شاید
مرتے دم تک ملیں گے بھی نہیں۔
کیا یہ ملک صرف حکمرانوں کا ہے؟کیا کرپشن صرف حکومتی ادارے
ہی کر رہے ہیں؟کیا ذخیرہ اندوزی کے ذمہ
داران صرف کاروباری لوگ ہی ہیں؟کیا ان سب باتوں میں عام عوام شامل نہیں ہے؟؟؟
کنڈے کون استعمال کرتا ہے؟بجلی کے میٹرز کون بند کرتا ہے؟ٹیکس کون کون نہیں دیتا؟اپنے کام میں بے ایمانی کون کرتا ہے؟جھوٹ بول کر فائدے حاصل کون کرتا ہے؟پانی کی لائنز کون
کاٹتا ہے؟اور سب سے بڑا کچروں کا ڈھیر کون جمع کر رہا ہے؟

یہی نہیں اور لاکھوں عوامل ہیں جو ایک عام آدمی کر رہا ہے ۔یہاں میں صرف اتنا کہنا چاہوں گی
کہ!!
جیسے اعمال ویسے حکمران
ارشادِ ربانی ہے کہ!!
وَمَآ أَصَابَکُمْ
مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَیْدِیْکُمْ وَیَعْفُوْا عَنْ کَثِیْرٍ“․
(الشوری)
”اور تم کو جو کچھ
مصیبت پہنچتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے کاموں سے (پہنچتی ہے) اور بہت سارے
(گناہوں) سے تو وہ (اللہ تعالیٰ) درگزر کردیتا ہے۔“
اس آیت سے معلوم ہوا کہ مصیبت اور فساد کا سبب خود انسان کے اپنے کیے ہوئے
بُرے اعمال ہیں۔ اگر بُرے اعمال نہ ہوں تو یہ مصائب، آفات اورفسادات وغیرہ بھی نہ
ہوں گے۔ نتیجہ یہی نکلا کہ” نافرمانی سببِ پریشانی اور فرماں برداری سببِ سکون
ہے“۔
میں مانتی ہوں ہر سال کئی لاکھ لوگ بد حالی کا شکار ہورہے
ہیں اور یہ عمل اب تیزی سے رواں دواں ہے۔اگر ہم خاص ذکر کریں حالیہ بارشوں کا حال دیکھو تو
آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں لوگوں کا حال دیکھ کر۔نوالہ حلق میں کانٹے کی طرح اٹک جا
تا ہے کہ ہزاروں لوگ بھوکے پریشانی میں مبتلا ہیں اور طرفہ تماشا یہ کہ پریشانی کا
جلد اور دیرپا کوئی حل بھی موجود نہیں ہے۔

بس !!پھر ان سوچوں سے نکل کر ہم اپنی زندگی کے مسئلوں کا
شمار کرتے ہیں اور اِس احساس کو بڑھاوا بھی دیتے ہیں کہ ہمارے مسائل بھی شدید
نوعیت کے ہیں۔
کاش کہ ہم یہ سوچ پاتے!!!
دنیا میں کتنا غم ہے
میرا غم کتنا کم ہے۔
لیکن افسوس صد افسوس!! یہیں ہم چوک جاتے ہیں۔ایسا نہیں کہتی
میں کہ سب ایسے ہی ہیں ۔ہم میں بہت سے عام لوگوں میں
ایسے خاص اور بہترین لوگ بھی شامل
ہیں ہیں جو اپنی جان کی پراواہ کیے بغیر دوسروں کی مدد میں آگے آگے رہتے ہیں۔
اللہ پاک ان نیک لوگوں کی مدد فرمائے اور ہمیں سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق بھی عطا
فرمائے تاکہ ہمیں بھی نیک حکمران اور بہترین حکومت میسر ہو ۔آمین ثمہ آمین اور پاکستان کا بچّہ بچّہ مسکراتا رہے۔
Allah reham kre Karachi k haal pr..or govt ko aqal smjh de ...Ameen
جواب دیںحذف کریںNice points raised. I agree with you to some extent.
جواب دیںحذف کریںVery well written Ms Sara
جواب دیںحذف کریںvery well written❤ looking forward for more amazing content from you. lots of love xxxx
جواب دیںحذف کریںTrue
جواب دیںحذف کریں